علامہ تاج الدین سبکی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب (طبقات) میں ذکر فرمایا ہے کہ ایک مرتبہ امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہٗ اپنے دونوں شہزادوں حضرت حسنؓ و حسینؓ کے ساتھ حرم کعبہ میں حاضر تھے کہ درمیانی رات میں ناگہاں یہ سنا کہ ایک شخص بہت ہی گڑگڑا کر اپنی حاجت کے لیے دعا مانگ رہا ہے اور زار زار رو رہا ہے۔ آپؓ نے حکم دیا کہ اس شخص کو میرے پاس لائو۔ وہ شخص اس حال میں حاضر خدمت ہوا کہ اس کے بدن کی ایک کروٹ فالج زدہ تھی اور وہ زمین پر گھسٹتا ہوا آپؓ کے سامنے آیا۔ آپؓ نے اس کا قصہ دریافت فرمایا تو اس نے عرض کیا کہ اے امیرالمومنین! میں بہت ہی بے باکی کے ساتھ قسم قسم کے گناہوں میں دن رات منہمک رہتا تھا اور میرا باپ جو بہت ہی صالح اور پابند شریعت مسلمان تھا وہ بار بار مجھ کو ٹوکتا اور گناہوں سے منع کرتا تھا۔ میں نے ایک دن اپنے باپ کی نصیحت سے ناراض ہوکر اس کو مارا اور مار کھا کر میرا باپ رنج و غم میں ڈوبا ہوا حرم کعبہ آیا اور میرے لیے بددعا کرنے لگا۔ ابھی اس کی دعا ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ بالکل ہی اچانک میری ایک کروٹ پر فالج کا اثر ہوگیا اور میں زمین پر گھسٹ کر چلنے لگا۔ اس غیبی سزا سے مجھے بڑی عبرت حاصل ہوئی اور میں نے رو رو کر اپنے باپ سے اپنے جرم کی معافی طلب کی اور میرے باپ نے اپنی شفقت پدری سے مجبور ہوکر مجھ پر رحم کھایا اور مجھے معاف کردیا اور کہا کہ بیٹا چل! جہاں میں نے تیرے لیے بددعا کی تھی اسی جگہ اب میں تیرے لیے صحت و سلامتی کی دعا مانگوں گا۔ چنانچہ میں اپنے باپ کو اُونٹنی پر سوار کر کے مگہ مکرمہ لارہا تھا کہ راستے میں بالکل ناگہاں اونٹنی ایک مقام پر بدک کر بھاگنے لگی اور میرا باپ اس کی پیٹھ پر سے گر کر دو چٹانوں کے درمیان ہلاک ہوگیا اور اب میں اکیلا ہی حرم کعبہ میں آکر دن رات رو رو کر رب تعالیٰ سے اپنی تندرستی کے لیے دعا مانگتا رہتا ہوں۔ امیر المومنین علی المرتضیٰؓ نے ساری سرگزشت سن کر فرمایا کہ اے شخص اگر واقعی تیرا باپ تجھ سے خوش ہوگیا تھا تو اطمینان رکھ کر خدا کریم بھی تجھ سے خوش ہوگیا ہے۔ اس نے کہا کہ اے امیر المومنین! میں بحلف شرعی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا باپ مجھ سے خوش ہوگیاتھا۔ امیر المومنین حضرت علیؓ نے اس شخص کی حالت زار پر رحم کھا کر اس کو تسلی دی اور چند رکعت نماز پڑھ کر اس کی تندرستی کے لیے دعا مانگی۔ پھر فرمایا: اے شخص اٹھ کھڑا ہو جا، یہ سنتے ہی وہ بلاتکلیف اٹھ کر کھڑا ہوگیا اور چلنے لگا۔ آپؓ نےفرمایا کہ اے شخص! اگر تو نے قسم کھا کر یہ نہ کہا ہوتا کہ تیراباپ تجھ سے خوش ہوگیا تھا تو میں ہرگز تیرے لیے دعا نہ کرتا۔ (حجۃ اللہ علی العالمین ج۲ ص ۸۶۳، کرامات حابہ ص ۱۹۹)والدین کو کسی حالت میں بھی ناراض نہیں کرنا چاہیے خصوصاً جب وہ بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے کیونکہ والدین کی ناراضگی سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔ اگر اللہ کی خوشنودی درکار ہے تو پھر والدین کو خوش رکھا کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں